اونٹ کے پیشاپ کے بارے میں حدیث موجود ہے کہ اورانین ایک قبیلہ تھا وہ منافق تھے ان کے پیٹ نکل گئے اور بیمار ہوئے تو ان کے لئے رسول اللہﷺ نے حکم دیا تھا کہ اونٹ کا دودھ اور پیشاپ پیو۔
اس حدیث کی بنیاد پر امام احمد ابن حنبل کا منطق یہ ہے کہ اونٹ کا پیشاپ پینا جائز ہے عرب کے لوگ اس کو جائز مانتے ہیں اور بعض بیماریوں کے علاج میں استعمال کرتے ہیں۔
حنفیہ کا مذہب یہ ہے کہ پیشاپ کے متعلق جو احادیث ہیں ان میں اطلاق ہے کہ حضورؐ کا فرمان کے پیشاپ سے بچو یہ عذاب قبر کی وجہ ہے۔ امام ابو حنیفہ کے دلائل کی روشنی میں یہ ایک جزوی واقعہ ہے اس کے علاوہ کہیں بھی نہیں کہ نبیؐ نے کسی صحابی کو پیشاپ پینے کی اجازت دی ہو۔ اور یہ حکم منافق لوگوں کے لئے تھا۔ جو کہ رسول ؐان کے علاج کا طریقہ بذریعہ وحی بتایا گیا ہو کہ ان کی بیماری کا علاج یہ ہے۔
اور اس نجاست کے خلاف موجود احادیث اتنی مضبوط ہیں کہ علی الطلاق تو پیشاپ سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ اگر کسی کو پتہ چل جائے کہ بیماری کا علاج کسی بھی چیز میں نہیں تو اس صورت میں حلال ہو جائے گا۔ لیکن اس کو بغیر جانچے عمل نہیں کرنا چاہیے۔