مفتی طارق مسعود کے بیان کے مطابق بچوں کی پیدائش کے دوران وقفہ کرنا اگرچہ شریعت کی نظر میں ناپسندیدہ عمل ہے لیکن یہ منع نہیں ہے، اس کی اجازت ہے اگر کسی عورت کے ہاں جڑواں بچے پیدا ہو جائیں اور وہ کوئی دائی رکھنے کی متحمل نہیں ہے تو ایسے حالات میں وقفہ کیا جا سکتا ہے۔ بچے کی تربیت اور پرورش کے لحاظ سے کہ عورت پر بوجھ زیادہ ہوگا ایسی صورتحال میں وقفہ جائز ہے۔
لیکن کسی بھی طرح یہ سوچ کر کہ بچے کے اخراجات کے حوالے سے فکرمند ہونا اور وقفہ کرنا گناہ ہے کیونکہ رزق دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے۔ اس بات سے تمام فرقوں کے علماء کرام متفق ہیں۔ ” قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ ہم تم کو بھی رزق دیں گے اور ان کو بھی” اس طرح یہ خیال کرنا کہ یہ بچہ ماں باپ پر بوجھ ہو گا اور وہ اس کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے ایسی صورت میں وقفہ ناجائز ہے۔ اسی طرح ایسی بہت سی باتیں ہیں جن کی وجہ سے حمل روکا جاتا ہے جیسے کہ زیادہ بیٹیوں کا پیدا ہونا، لوگوں کی باتوں کے خوف سے، ان تمام باتوں کی وجہ سے حمل روکنا حرام ہے، ناپسندیدہ عمل ہے۔