دنیا کے سرد ترین علاقے:
یہ علاقہ روس کی ریاست سائبیریا میں واقعہ ہے اس جگہ کا نام اویمیا کون ہے، اور یہ روس میں موجود چھوٹا سا گاؤں ہے جو دنیا کا انتہائی سرد ترین مقام ہے جہاں جنوری کے مہینے میں مائنس 50 ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔
یہاں جن لوگوں کے پاس گاڑیاں موجود ہیں وہ انہیں مسلسل سٹارٹ ہی رکھتے ہیں، کیونکہ اگر ایک دفعہ گاڑی بند کر دی جائے تو اس کو دوبارہ سٹارت کرنا ممکن نہیں رہ جاتا۔سردی میں کسی کی موت واقع ہو جائے تو اس کی تدفین بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن جاتا ہے، کیونکہ پہلے آگ کا الاؤ جلا کر برف کو بگھلایا جاتا ہے پھر کوئلے ہٹا کر نئے سرے سے آگ جلائی جاتی ہے اور مزید گہرا کڑھا بنایا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک لاش کو دفنانے کی جگہ نہیں بن جاتی۔ یہاں اس طرح کی کئی مشکلات کے باوجود ایک صدی سے انسان آباد ہیں۔
لیکن اس جگہ کی گرمی بھی ہماری سردیوں سے کئی زیادہ سرد ہوتی ہے۔ اس جگہ کی سردی کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کسی جگہ سے کھولتا ہوا پانی بھی پھینکا جائے تو وہ زمین پر پہنچنے سے پہلے ہی برف بن جاتا ہے۔
یہاں پر پانی کے پائپ بھی نہیں لگائے جاتے کیوں کہ ان میں پانی کے جمنے سے ان کے پھٹنے کا ڈر رہتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کی خوراک ہرن اور گھوڑے کا گوشت ہے۔ اور گھوڑے کا دودھ تو عام ہے یہ ہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ غذائیت کی کمی کا شکار نہیں ہوتے۔
پانی کے حصول کے لئے یہاں کے لوگ دریا سے برف کے ٹکڑے کاٹ کر لاتے ہیں، اور پھر گھروں کے اندر پگھلاتے ہیں۔ اس پورے گاؤں کے لئے ایک چھوٹی سی دکان موجود ہے جہاں روز مرہ کی ضروریات کی چیزیں دستیاب ہوتی ہیں، اور راستے میں ایک پٹرول پمپ بھی پایا جاتا ہے۔
یہاں ایسے گھر تیار کیے جاتے ہیں جو سردی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں، کیونکہ لوگوں کا زیادہ تر وقت گھر کے اندر ہی گزرتا ہے۔ یہاں پر ایک سکول بھی موجود ہے جو منفی 50 ڈگری درجہ حرارت ہونے پر ہی بند کیا جاتا ہے۔
یہاں جون، جولائی اور اگست گرم ترین مہینے ہوتے ہیں جب یہاں کا درجہ حرارت کم سے کم 20 سینٹی گرید اور زیادہ سے زیادہ 30 ڈگری سینٹی گرید تک پہنچ جاتا ہے۔
دوسرا سرد ترین علاقہ ورخیونیس ہے، یہ بھی روس میں ہی واقع ہے۔ یہاں بھی بہت زیادہ سردی پڑتی ہے۔ یہاں 2010 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی صرف 13011 تھی۔ یہاں بارش یا برف باری بہت کم ہوتی ہے۔