رات کو نیند سے اٹھ کر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جسم حرکت نہیں کر رہا ہوتا ۔ اس حالت میں آنکھیں چاہے کھلی ہوں لیکن حرکت نہیں کی جارہی ہوتی۔ اس سے متعلق بھی دنیا بھر میں بے شمار نظریات موجود ہیں۔ دنیا پھر میں لاکھوں لوگ اس کو جسم پر بد روحوں کا آنا کہتے ہیں۔ سائنس نے اس بات کا جواب اس طریقے سے دیا ہے:
اس حالت کو سلیپ پیرالائز کہا جاتا ہے۔ ہماری نیند کئی مراحل پر مشتمل ہوتی ہے، مثلاً سونے کے بعد پہلے ہلکی نیند اس کے بعد گہری نیند اور پھر آخر میں خوابوں کی دنیا میں چلے جانا۔ ہمارا دماغ سونے کے دوران بھی عمل میں رہتا ہے۔ لہٰذا گہری نیند کے دوران جب ہم خوابوں کی دنیا میں کھوئے ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ دو قسم کے کیمیکل ہمارے جسم میں خارج کرتا ہے ایک کو گلوکن اور دوسرے کو، جی اے بی اے کہا جاتا ہے۔ ان کیمیکل کی وجہ سے ہمارا جسم نیند کے دوران پیرالائز ہو جاتا ہے۔ کیونہ نیند میں اکثر خواب دیکھتے ہوئے ہم اونچی جگہ سے گر رہے ہوتے ہیں، کسی سے لڑ رہے ہوتے ہیں کسی چیز سے ٹکڑا رہے ہوتے ہیں اگر اس دوران ہمارا جسم مفلوج نہ ہو تو ہم نیند میں رہنے کے باوجود اصل میں وہ حرکات بھی جسم کے ساتھ کرنے لگیں گے جو ہم خواب میں کر رہے ہوتے ہیں۔ اور خود کو یا دوسروں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اس لئے قدرت نے نیند کے وقت جسم کے مفلوج ہونے میں بھی ہمارے لئے بہتری رکھی ہوئی ہے۔