روپے اور معیشت پر دباؤ کب اور کیسے ختم ہوگا، اسحاق ڈار نے بتا دیا

    اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ حکومت کے خاتمے کے ساتھ روپے اور معیشت پر دباؤ ختم ہو جائے گا، قیمتوں میں اضافے کو روکنے میں مکمل ناکامی اور قومی مفاد کے تحفظ میں ناکامی کی وجہ سے موجودہ حکومت اپنے اقتدار کو جاری رکھنے کا حق کھوچکی ہے۔روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی شائع خبر کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ناکامی کی بنیادی طور پر تین وجوہات ہیں۔

     

     

    Advertisement

    ایک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی، شرح سود کو 13 فیصد سے زائد کرنا اور پٹرولیم مصنوعات پر غیرضروری ٹیکسز کا نفاز شامل ہے۔ اس کے علاوہ حکومت محصولات جمع کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈالر 172 روپے کا ہوچکا ہے، جب کہ نواز شریف کے دور میں ڈالر کو 100 روپے سے زائد ہونے سے روکنے کی پوری کوششیں کی گئیں اور ایسا ہوا بھی تو حکومت واپس اسے 100 روپے سے کم پر لے آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تین سال کی معیشت کی بدحالی کا ذمہ دار ماضی کے حکمرانوں کو نہیں ٹھہرا سکتے۔

     

     

    Advertisement

    خوردنی تیل کی قیمت میں یک دم ہی 109 روپے اضافہ کردیا گیا، اسی طرح دیگر اشیا خورونوش کی قیمتیں بھی عام لوگوں کی خرید سے باہر ہوگئی ہیں۔ جب کہ حکومت ادویات کی قیمتوں میں بھی 300 فیصد سے زائد اضافہ کرچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ سبکدوش ہوکر کسی غیرجانب دار کو اقتدار سونپ دے، جو ملک بھر میں شفاف انتخابات کا انعقاد کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس روز یہ حکومت ختم ہوگی، روپے اور معیشت پر دبائو بھی ختم ہوجائے گا۔

     

     

    Advertisement

     

    دوسری طرف حکومت نے تیل ا گھی کی قیمتوں میں حیران کن اضافہ کر دیا ہے، جس سے عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔

     

    Advertisement

     

    جبکہ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے بیانہ جاری کیا ہے کہ بھارت میں پاکستان سے بھی مہنگا تیل بیچا جا رہا ہے۔

     

    Advertisement