حضرت مولانا روم ؒ نے ایک حکایت بیان کی: کہ ایک آدمی نے بازار سے دُنبہ خریدا اور چل پڑا، راستے میں کسی نے دنبے کی رسی کاٹ کر دُنبہ چوری کر لیا۔ جب اُس آدمی کو پتہ چلا تو وہ بہت افسردہ ہوا تھوڑا آگے جانے پر اُس کو ایک آدمی ملا جو کنویں کے پاس کھڑا رو رہا تھا پوچھنے پر بتایا کہ میرا بٹوہ کنویں میں گِر گیا ہے جو نکال کر لائے گا اُس کو روپے انعام دوں گا۔
اُس آدمی نے سوچا کہ میرا دنبہ بھی روپے کا آیا تھا تو میں نقصان پورا کر لوں ۔ چنانچہ وہ کپڑے اُتار کر کنویں میں کُود گیا لیکن بٹوہ نہ ملا جب واپس باہر نکلا تو کپڑے بھی غائب تھے ۔ دُنبہ چُرانے والا اور کپڑے چُرانے والا ایک ہی آدمی تھا۔
مولانا رومؒ نے اس پر تبصرہ فرمایا۔ دُنبہ چُرانے والے اور کپڑے اُتروانے والے کی مثال بھی شیطان پر صادق آتی ہے۔ کہ یہ ملعون بھی دین سے غافل شخص کی ذکر و فکر کی رسی کاٹ کر علماء اکرام سے دور کرتا ہے اور پھر اُس کے دل میں دنیا کا لالچ ڈال کر ایمان کا لباس بھی چھین کر چلا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا” بے شک شیطان تمہارا کُھلا دشمن ہے”۔
ہم اپنی روزمرہ زندگی میں دین کے کاموں سے دوری اختیار کر کے شیطان کے ہی حامی بن جاتے ہیں اور شیطان کی یہ دوستی ہماری آخرت کو برباد کردیتی ہے۔ جو لوگ روزمرہ زندگی میں دین کو پہلے رکھتے ہیں اور اللہ کےاحکام پر عمل کرتے ہیں وہی اپنی آخرت سنوارتے ہیں۔