اسلاف میں بہت سے اسیے اصحاب گزرے ہیں جن سے فجر کی نماز کے بعد سونے کی معنات منقول ہیں۔البتہ قرآن و حدیث میں ایسی کوئی دلیل نہیں ملی جس سے یہ ثابت ہو کہ یہ ممنوع ہے۔ لیکن اسلاف اس کو ناپسند کرتے تھے۔
اسلاف میں بہت سے اسیے اصحاب گزرے ہیں جن سے فجر کی نماز کے بعد سونے کی معنات منقول ہیں۔البتہ قرآن و حدیث میں ایسی کوئی دلیل نہیں ملی جس سے یہ ثابت ہو کہ یہ ممنوع ہے۔ لیکن اسلاف اس کو ناپسند کرتے تھے۔
اس لئے کہ اسلام کے احکام کے مطابق یہ پتا چلتا ہے کہ یہ سونے کا ٹائم نہیں ہے فجر کے بعد تلاوت کی جائے ،پرندوں کو دیکھا جائے تو یہ فجر کے وقت سے چہچہانا شروع کر دیتے ہیں۔ مرغ تہجد کے وقت سے اذان دینا شروع کر دیتا ہے اس لئے رسول کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ مرغ کو بُرا نہ کہو کیونکہ یہ لوگوں کو نماز کے لئے جگاتا ہے۔ قرآن میں ارشاد ہے کہ اللہ نے رات آرام کے لئے بنائی ہے اور دن کام کے لئے۔
احادیث کے مطابق رسول اللہؐ نے فرمایا میری اُمت کے لئے اللہ نے صبح کے وقت میں برکت رکھی ہوئی ہے۔
رات کو جلد سونا اور صبح جلد اُٹھنا اور دوپہر کو قیلولہ کرنا چاہیے، کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا۔ سونے کا جو فطرتی وقت ہے عشاء پڑھتے ہی سو جانا اور تہجد کے وقت اٹھنا۔ مسلمان کے دور اقتدار میں اسلامی قوانین رائج تھے اور آج یہ طریقے غیر مسلم لوگوں نے اپنائے ہیں۔ جیسے کے چائنا میں صبح کے وقت تمام بازار کھلا ہوتا ہے اور کام کے اوقات شروع ہو جاتے ہیں۔
فجر کے بعد سونے کو اسلام نے پسند نہیں کیا ۔ لیکن یہ حرا م نہیں ہے۔