انسانی جسم پر تل علم جعفر کی روشنی میں:
تل اگر چہرے اور بھنوں کے درمیان ہو گا تو وہ عدل پسند ہوگا اگر بائیں طرف ہو تو وہ مخلص ہوگا اور اگر دائیں طرف ہو تو خیال رکھنے والا ہو گا۔
انسانی جسم پر تل علم جعفر کی روشنی میں:
تل اگر چہرے اور بھنوں کے درمیان ہو گا تو وہ عدل پسند ہوگا اگر بائیں طرف ہو تو وہ مخلص ہوگا اور اگر دائیں طرف ہو تو خیال رکھنے والا ہو گا۔
اگر تل دائیں آنکھ کے اوپر ہو تو ایسے لوگوں کا دشمن ان کے سامنے ہو گا ایسے لوگوں کو سورۃ الفلق پڑھ کر دن کا آغاز کرنا چاہیے۔
اگر تل بائیں آنکھ کے اوپر ہو تو ایسے لوگ جلد بھروسہ کر لیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سورہ العصر پڑھنی چاہیے۔ اس سے لوگو ں کو پہچاننے میں مدد ملتی ہے۔ اگر تل دائیں گال پر ہے تو وہ معصومیت کی طرف اشارہ ہے۔ اگر بائیں گال پر ہے تو وہ شرافت کی طرف اشارہ ہے۔ اگر ناک پر ہے تو ایسے شخص کے غصے میں اس کا پیار شامل ہے۔اگر تل ہونٹ کے اوپر ہے تو وہ پیار میں جلدی کیا کریں گے۔ اگر ہونٹ کے نیچے تل ہے تو ان کو چاہیے محفل میں خاموش رہا کریں۔
اگر تل گردن پر ہے تو وہ اپنی زندگی سے زیادہ دوسروں کو چاہنے والے ہوں گے۔ اگر تل سینے پر ہے تو وہ حساس مزاج کے مالک ہیں۔ اگر تل کاندھے پر ہے تو ایسا شخص جس کو اپنے کاندھے پر سوار کرے گا وہ اس کا گلہ کاٹے گا بھروسے مند لوگوں سے نقصان پہنچے گا۔ ایسے افراد کوسورہ الناس سے دن کا آغاز کرنا چاہیے۔
جس کے بازو پر تل ہو وہ محنت کش ہو گا جس کے ہاتھ پر زندگی کی لکیر پر تل ہوگا وہ زندگی کی بڑی سے بڑی مشکل کو آسانی سے حل کر لے گا۔ جس کے دولت کی لکیر کے ساتھ تل ہو گا وہ سخی ہو گا۔ جس کے علم کی لکیر کے ساتھ تل ہو گا اس میں علم کی تڑپ ہو گی۔
جس کے دل کی لکیر پر تل ہوگا وہ رحم دل ہو گا جس کے دماغ کی لکیر پر تل ہو گا وہ اپنی سوچ سے دنیا بدل سکتا ہے۔
جس کے اُلٹے ہاتھ یعنی ہاتھ کے اوپری سطح پر تل ہو گا وہ کچھ کر دکھانے کا جوش رکھے گا۔ جس کے پیٹ پر تل ہو گا وہ کھانے پینے کا شوقین ہو گا۔ جس کی پیٹھ پر تل ہو گا دشمن اسکی پیٹھ پر وار کریں گے۔
امام جعفر نے فرمایا انسان جسم پر سات ایسے نشان پائے جاتے ہیں جن کو عصرانی زبان میں ان الفاظ میں بلایا جاتا ہے۔
بیار،قبور ، مسّتہ، میارتم،وخت،تلہ،ارھصم