حضرت آدم اور حواؑ سے پہلے دنیا میں کیا تھا اور یہ دنیا کیسے وجود میں آئی۔ اور بہت سے لوگ اس کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ ان سوالوں پر مختلف ماہرین، سائنسدانوں نے تھیوریز دی ہیں۔ جن کے مطابق زمین پر آدم کو اُتارنے سے پہلے یہاں شیطان کو پھینکا گیا۔
حضرت آدم اور حواؑ سے پہلے دنیا میں کیا تھا اور یہ دنیا کیسے وجود میں آئی۔ اور بہت سے لوگ اس کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ ان سوالوں پر مختلف ماہرین، سائنسدانوں نے تھیوریز دی ہیں۔ جن کے مطابق زمین پر آدم کو اُتارنے سے پہلے یہاں شیطان کو پھینکا گیا۔
حضرت آدمؑ کی تخلیق کے بعد انہیں جنت میں بھیجا گیا اور فرشتوں کو انہیں سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا جس پر شیطان نے انکا ر کردیا اس وجہ سے ابلیس کو جنت سے نکال کر زمین پر پھینک دیا گیا۔ جہاں ہزاروں سال یہ روتا رہا اور پھر اس نے اللہ سے قیامت تک مہلت لے کر اولاد آدم کو راہ راست سے بھٹکانے کی قسم اٹھائی۔
ابلیس چونکہ کہ ایک جن تھا اور آگ سے بنا ہوا تھا ،اس لئے قیاس کیا جاتا ہے کہ زمین پر حضرت آدمؑ سے پہلے جنات موجود تھے۔ جنات کے فتنہ و فساد کی وجہ سے اللہ کے حکم سے فرشتوں کی فوج بھیج کر ان کو ختم کیا گیا اور بچے ہوئے جنوں کا بسیرا جزیرے اور سمند ر ہوگئے۔
عسائیوں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آدم ؑ سے پہلے زمین پر ڈائناسور آباد تھے۔ انسانوں کی آبادی کے بعد ان کی نسلیں ختم ہونے لگیں۔ کچھ ماہرین کے مطابق آدم ؑ سے پہلے اس زمین پر انسانوں جیسی مخلوقات موجود تھیں۔ جن کی کچھ باقیات اور ڈھانچے ملے ہیں جس پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ آدمؑ سے پہلے بھی زمین پر انسان موجود تھے جو باقی اُمتوں کی طرح ختم ہوگئے یا کردئیے گئے۔ کچھ لوگوں کے مطابق زمین خلائی مخلوقات کا مرکز تھا۔
سورہ حود کی آیت 27 میں بیان کیا گیا ہے” وہی ہے جس نے زمین اور آسمان کو چھ دن میں پیدا کیا اور اس وقت اس کا عرش پانی پر تھا”
اس آیت کے مطابق حضرت آدمؑ سے پہلے زمین پر صرف پانی موجود تھا۔ کسی بھی مخلوق کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا۔ اس سے متعلق حضورؐ سے لوگوں نے سوال کیا تو آپِؐ نے ارشاد کیا۔ حضرت ابو رضین اوقیلی سے روایت ہے کہ”آپؐ سے اس وقت کے لوگوں نے سوال کیا تھا کہ یا رسول اللہؐ اس دنیا مں آدم سے پہلے کیا تھا۔ تو آپؐ نے جواب دیا کہ صرف اللہ تھا۔ نہ اوپر ہوا تھی نہ نیچے اور عرش پانی پر تھا۔ اور اللہ نے قلم کو وجود میں آنے کا حکم دیا پھر اس سے کہا لکھ اور اس طرح انسانوں کے آنے سے 50 ہزار سال پہلے ہی ہر چیز تمام مخلوقات کی تقدیریں اور ان کے بارے میں سب لکھ کے لوح محفوظ میں رکھ دیا گیا۔”
بخاری شریف میں بیان ہے کہ ایک بار آپِؐ کے پاس یمن سے ایک وفد آیا اور کہا کہ ہمیں آپِ ؐ سے علم لینا ہے۔ آپِؐ ہمیں بتائیں کہ اس زمین پر آدمؑ سے پہلے کیا تھا ۔آپؐ نے فرمایا کچھ نہیں صرف اللہ تھا اور عرش پانی پر تھا اور لوح محفوظ میں قلم سے سب لکھ کہ محفوظ کر دیا گیا تھا۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب نبیؐ سے دنیا میں چیزوں کے وجود میں آنے کی ترتیب پوچھی گئی توانھوں نے میرا ہاتھ تھاما اور کہا کہ اللہ نے جب یہ دنیا بنائی تو ان کی ترتیب کچھ یوں تھی ہفتے والے دن مٹی پیدا کی اتوار کو پہاڑ، پیر کو درخت، منگل کو تکالیف، بیماریاں ، مسائل ، بدھ کو نور، جمعرات کو چوپائے اس زمین پر پھیلا دئیے اور جمعہ کے مبارک دن عصر سے رات کے درمیاں آدمؑ کو پیدا کیا تھا۔ اور جنات کو2000 سال پہلے ہی آگ سے پیدا کر دیا گیا تھا۔ اس طرح یہ دنیا وجود میں آئی اور آدم زمین پر آیا اور اس کے بعد انسانوں کی نسلیں چلیں اور ایسے ہی ایک اللہ اس زمین پر انسان کو دیا گیا وقت ختم کر دے گا اور جیسے یہ دنیا بنی ایسے ہی ختم ہو جائے گی۔