فاٹا کے ایک قصبے لنڈی کوتل میں جو کہ خیبر پختونخواہ کا ایک حصہ ہے ایک دلچسپ جگہ موجود ہے۔ یہاں ایک درخت موجود ہے جو زنجیروں سے بندھا ہوا ہے اور اس درخت پر لکھا ہوا ہے “میں گرفتار ہوں۔”
یہ درخت تقریباً پچھلے 120 سالوں سے اسی طرح بندھا ہوا ہے۔ یہ پاکستان آرمی کے کنٹونمنٹ ایریا میں موجود ہے اور اس کی کہانی بے حد انوکھی ہے۔ آج سے تقریباً ٍ120 سال پہلے 1898 میں جب پاکستان میں بھی برٹش راج ہوا کرتا تھا تو لنڈی کوتل کے ایریا میں ایک برٹش آرمی افسر رہا کرتا تھا اس کا نام جیمز تھا۔برٹش راج نے ہندوستان کا بھر پور فائدہ اٹھایا تھا، برٹش راج سے پہلے پوری دنیا میں ہندوستان کی معیشت کا حصہ 23 فیصد تھا لیکن جب برٹش راج ختم ہوا تو یہ حصہ 4 فیصد رہ گیا۔
یہ درخت بھی برٹش راج کے اس ہی دور کی ایک نشانی ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک دن اس وقت وہاں کا برٹش آفسر جیمز نشے میں تھا اور اس درخت کے سامنے چلتا ہوا آرہا تھا نشے میں ہونے کی وجہ سے اس کو لگا کہ یہ درخت اس کی طرف بڑھ رہا ہے تو اس کو اس پر غصہ آیا اور درخت کو سزا دینے کا فیصلہ کر لیا اور اس نے فوراً نشے میں ہی یہ حکم دیا کہ اس درخت کو زنجیروں سے جکڑ دیا جائے۔ تاکہ یہ ہلنے کی ہمت بھی نہ کرے۔ جب نشے کے بعد اس کو ہوش آیا تو اس نے سوچا کہ اس درخت کا کوئی قصور نہیں لیکن پھر بھی اس نے اس پر سے زنجیریں نہیں اتروائیں کیونکہ وہ وہاں کے لوگوں کے لئے اپنے رعب اور دبدبے کی ایک مثال قائم کرنا چاہتا تھا۔