قدیم مصری تہذیب میں یہ رواج عام تھا کہ وہ اپنے اس دنیا سے چلےجانے والے جو کہ دعویِ خدا کے علمبردار ہوتے تھے ان کی لاشوں کو ہنود کر کے محفوظ کر دیا کرتے تھے۔ یہ عقیدہ رکھتے ہوئے کہ وہ دنیا میں کسی بھی وقت لوٹ کر واپس آسکتے ہیں، ان کی لاشوں کے ساتھ ان کے خزانوں کے ایک بڑے حصے کو دفن کیا کرتے تھے، تاکہ ان کو عالمِ ارواح میں کسی چیز کی ضرورت ہو تو وہ اس خزانے کی مدد سے حاصل کر سکیں۔
لیکن ان کے اس عمل سے چور اور ڈاکو یہ خزانہ چرا لیا کرتے تھے۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی فراہین مصر تو ایسے تھے کہ ان کی یہ ممیز بھی وقت کی گرد تلے دب کر رہ گئیں۔
اور پھر تاریخ میں ایسے موڑ بھی آئے جب ان ممیز کا انکشاف اتفاقیہ ہوا۔ان ہی میں ایک جھوٹے خدا کی ممی 1881 میں بر آمد ہوئی جس کو ریمسزدوم کا نام دیا جاتا ہے۔اس کو لوگوں کو دکھا کر یہ بتایا جاتا کہ یہ ہے اُس مجبور و بے بس کی لاش جو کبھی اپنے زمانے میں خدائی کے دعوے کیا کرتا تھا اور اس مقصد کے لئے اس کے جسم سے لپٹی ہوئیں پٹیاں بھی اتاری جاتیں، تاکہ لوگ اس کے جسم کو بھی دیکھ سکیں جو ایک مخصوص طریقے کی وجہ سے خراب اور گلنے سے بھی محفوظ تھا۔