آن لائن (اعتماد ٹی وی) چند روز قبل بھارتی میڈیا پر یہ خبر بہت زیادہ سرگرم ہوئی کہ بھوپال کی یونیورسٹی میں مسلمان طالبہ نے نماز کا وقت نکل جانے کے ڈر سے کمرہ جماعت میں ہی نماز ادا کر لی۔
آن لائن (اعتماد ٹی وی) چند روز قبل بھارتی میڈیا پر یہ خبر بہت زیادہ سرگرم ہوئی کہ بھوپال کی یونیورسٹی میں مسلمان طالبہ نے نماز کا وقت نکل جانے کے ڈر سے کمرہ جماعت میں ہی نماز ادا کر لی۔
طلبہ کی کمرہ جماعت میں نماز کی ادائیگی کی خبر یونیورسٹی میں پھیلتے ہی یونیورسٹی کے تنظیم کے لوگوں نے اس بات کو لے کر ہنگامہ شروع کر دیا۔
طالبہ کی کمرہ جماعت میں نماز کی باقاعدہ ویڈیو بھی بنا ئی گئی۔ اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہوئی ۔ ویڈیو کے منظر عام پر آتے ہی یونیورسٹی کی ہندو جاگرن منچ طلبہ تنظیم نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی شروع کر دی اور طالبہ کی اس حرکت کو ناقابل معافی قرار دیتے ہوئے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایک کیمٹی تشکیل دی گئی ہے جو واقعات کی جانچ پڑتا ل کر ے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ طالبہ کو بھی سختی سے تاکید کی گئی ہے کہ عبادت کے لئے مسجدیں ہیں یا پھر گھر ۔ یہ تعلیمی ادارہ ہے یہاں صرف تعلیم پر دھیان دیں۔
یونیورسٹی کی 5 رکنی کمیٹی 3 دن تک اپنی رپورٹ پیش کر ے گی۔ اور پھر طالبہ کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ ہندو طلباء کی اس سے تسکین نہیں ہوئی وہ مسلمان طالبہ کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کر رہےہیں۔
بھارت کا مسلمانو ں کے لئے آئےدن نئے مسائل کھڑے کرنا اس بات کو مزید تقویت دے رہا ہے کہ بھارت سے مسلمان نکل جائیں۔
حجاب تنازع پر بھی بھارت نے اپنی من مانی کی اور اب مسلمان خواتین کو میٹرک کے امتحانات بھی یورنیفارم میں دینے کے آرڈر کر دئیے گئے ہیں۔ جیسے پاکستان بننے سے پہلے مسلمانوں سے تعلیم و نوکری کا حق چھینا گیا تھا۔
نئے دور کےبھارت نے مسلمان عورتوں کی تعلیم کی راہ میں رُکاوٹ پیدا کر کے ثابت کیا ہے کہ مسلم اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ تو دور کی بات ہے وہاں مسلم اقلیتیں تعلیم و روزگار سے بھی دور رہیں گی۔