دنیا میں کرونا کی بگھڑتی صورتحال نے لوگوں میں اس بارے میں غیر یقینی پیدا کر دی ہے کہ آیا کہ اس دنیا سے یہ وباء ختم ہو گی بھی یا نہیں؟
دنیا میں کرونا کی بگھڑتی صورتحال نے لوگوں میں اس بارے میں غیر یقینی پیدا کر دی ہے کہ آیا کہ اس دنیا سے یہ وباء ختم ہو گی بھی یا نہیں؟
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق، ڈبلیو ایچ او کے یورپ کے ڈائریکٹر نے یورپ کو اس لئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے کیونکہ یورپ میں ویکسین لگانے کی رفتار سست ہے۔
عالمی ادراہ صحت کے مطابق کرونا کی وباء تب تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک دنیا کے 70 فیصد لوگوں کو ویکسین نہیں ہو جاتی۔
عالمی ادراہ صحت کی طرف سے دنیا میں کرونا کی آنے والی نئی اقسام کے بارے میں پریشانی کا اظہار کیا گیا ہے۔
ادارے کے مطابق دنیا کے 70 ممالک میں کرونا کی بھارتی قسم پہنچ چکی ہے جبکہ کئی ممالک میں پہلے سے ہی برطانیہ کی قسم موجود ہے۔
آپ کو بتاتے چلے کہ گزشتہ روز پاکستانی متعلقہ احکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پاکستان میں بھی بھارتی کرونا کی قسم کے مریض موجود ہیں۔
جبکہ اس بات کی مزید تصدیق وزیر صحت برائے سندھ نے بھی کی کہ پاکستان میں میں بھی کرونا وائرس کی بھارتی قسم مریضوں میں مل چکی ہے۔