روایت کے مطابق دنیا کے مختلف کونوں سے چند علماء کرام حرم شریف پر موجود کسی موضوع پر محوِ گفتگو تھے کہ ایک عربی نے ان سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ میں سے کوئی قرآن کی وضاحت کر سکتا ہے کہ خانہ کعبہ زائرین کے لئے ہر وقت کیوں کھلا رہتا ہے جبکہ مسجدِ نبوی ﷺ کو رات کے ایک مخصوص حصے میں ایک خاص وقت کے لئے بند کر نے کے پیچھے کونسی تاریخی عوامل اور حکمت پوشیدہ ہے۔ جس پر ایک صاحبِ دل نے کھڑے ہو کر آیت الکرسی کی تلاوت شروع کر دی جس کے اندر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:” کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں جو ہمیشہ قائم اور زندہ رہنے والا ہے جسے نہ تو اونگھ آتی ہے نہ نیند۔” جس کے بعد انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ خانہ خدا ہے جسے ملنے اور اس کے گھر کی زیارت کے لئے وقت کی کوئی قید نہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس کو کسی بھی وقت بند نہیں کیا جا سکتا۔
جس کے بعد انہوں نے مسجدِ نبوی ﷺ کو کچھ دیر کے لئے بند کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ سلسلہ عوی خلیفہ کے دور سے جاری ہے جب انہوں نے ایک خاندان کے کچھ لوگوں کو یہ فرض سونپا تھا کہ وہ پچھلی رات اور تہجد کی نماز سے قبل حرم نبوی ﷺ کی صفائی کیا کریں۔ اور اس کام میں کئی خواجہ سرا بھی شامل ہوا کرتے تھے۔ اگرچہ وقت کے ساتھ ساتھ خاص کر عہدے بنو عباس میں اس میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئیں۔ لیکن یہ خوش نصیب لوگ آج بھی اس مقدس فرض کو انجام دینے میں نہ صرف سعودی حکومت کی طرف سے پوری طرح با اختیار ہیں بلکہ ایک تسلسل سے اس کو انجام بھی دے رہے ہیں۔