پاکستان میں اب کسی کی بھی حکومت آئے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔زید حامد
پاکستان میں اب کسی کی بھی حکومت آئے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔زید حامد
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے دئیے گئے فیصلے کے بعد ملک بھر کی عوام حیران ہے اور حکومت مخالف جماعتیں خوشی کے جشن منا رہی ہیں۔
کئی تجزیہ نگاروں کی جانب سے اس فیصلے پر آئندہ پاکستان کے لئے مشکل ترین حالات پیدا ہونے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ اعلیٰ ججز نے جو حقائق کو نظر انداز کر کے ملکی سازش کے خلاف ضمیر فروشوں کا ساتھ دے کر خود کا کردار بھی مشکوک کر لیا ہے۔
پاکستان کا آئین بچاتے بچاتے پاکستان کو ہی کسی اور ملک حکمرانی میں دے دیا ہے۔ ایسے میں ایک سنئیر تجزیہ نگار نے ٹوئٹ کے ذریعے سخت الفاظ میں اس فیصلے کی مذمت کی ہے کہ حکومت کے مخالفین پہلے ہی پاکستان کو ایک بند گلی میں لا چکے ہیں اب اس بند گلی میں کوئی بھی حکمران آ جائے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آگے آنے والے وقت میں کوئی امن کی صورتحال باقی نہیں رہی۔
مزید کہا کہ پارلیمانی جمہوریت اب ننگی ہو چکی ہے اور اس کی گلی سڑی بوسیدہ باڈی سے تعفن اُٹھ رہا ہے اس سے کسی کا کچھ بھلا نہیں ہو سکتا ۔
اب آپ پارلیمانی جمہوریت پر “ان للہ وان الیہ رجعون” پڑھ لیں۔ اس کے ساتھ سنئیر تجزیہ نگار نے “دی ہندو” نیوز پورٹل کی ایک خبر کا سکرین شارٹ بھی شئیر کیا ہے جس کے مطابق 7 اپریل 2022 کو شہبا ز شریف نے اپنے بھائی نواز شریف کو بچانے کے لئے انڈیا میں رابطے تیز کر دئیے ہیں۔
شہباز شریف نے انڈیا میں اپنے کاروباری تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے انڈین سٹیل مینجمنٹ کے سجن جندل سے بھی رابطہ کیا ہے۔ اور اپنے بھائی کے آواز بلند کر دی ہے۔اور یہ سب سپریم کورٹ کا فیصلہ جاننے کے بعد ہو ا ہے۔