دبئی جو آج امیروں کی جنت کہلایا جاتا ہے اس میں پہلے کچھ بھی نہیں تھا نہ پانی اور نہ ہی یہاں زرعی رقبہ تھا۔
حتیٰ کہ یہاں دریافت ہونے والے تیل کے زخائر بھی باقی عرب ریاستوں کی نسبت نہ ہونے کے برابر تھے، دبئی کی زمین نئی بلڈنگیں بنانے کے لیے غیر مناسب تھی مگر ایک شخص کی دور اندیشی نے یہاں کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔
یہاں بجلی بھی نہیں تھی دبئی کے ذہین شیخوں نے یہاں صحراؤں میں سولر پینلز لگائے اور ان کے ذریعے بجلی پیدا کر لی۔ یہاں پانی بھی نہیں تھا مگر فلٹریشن پلانٹس کے ذریعے یہاں پانی کو پینے کے قابل بنایا گیا لیکن اب دیکھا جائے تو یہاں دنیا کا سب سے بڑا شاپنگ مال، انسان کا اپنا بنایا ہوا جزیرہ ، دنیا کا سب سے بڑا پھولوں کا باغ یہاں پایا جاتا ہے۔
دبئی میں سب سے مہنگی اونٹ کی دوڑ بھی لگوائی جاتی ہے جس کے جیتنے والے کو عربوں روپے کا انعام دیا جاتا ہے۔ اب دبئی دنیا کا سب سے پہلا ہائپر روٹ تریول سسٹم بھی بنانے جا رہا ہےجس کی رفتار بہت تیز ہوگی جو مسافروں کو ابو دھبی سے دبئی صرف بارہ منٹ تک پہنچا دے گی حتیٰ کہ اس کا فاصلہ 104 کلو میٹر دور ہے۔